Watan Ki Matti Gawah Rehna / Tariq Ismail Sagar
Watan Ki Matti Gawah Rehna / Tariq Ismail Sagar
Regular price
Rs.525.00 PKR
Regular price
Rs.700.00 PKR
Sale price
Rs.525.00 PKR
Unit price
per
وطن عزیز پاکستان پر جان نچھاور کر دینے والے ایک مجاہد کی جاسوسی ،سسپنس اور محبت بھری داستان
سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں لکھا گیا ناول ۔
جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارتی جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں اپنے وطن سے مخلص ہیں اور پاک دشمنی ان کی گھٹی میں پڑ چکی ہے۔ دوسری طرف ہمارے پاکستانیوں کو صوبائی و لسانی جھگڑوں سے ہی فرصت نہیں ہے۔ ۔اسی صوبائی و لسانی جھگڑوں کی وجہ سے یہ نوبت آئی کہ مشرقی پاکستان کو اتنی آسانی سے بھارت ہم سے علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔۔۔
ناول کا اہم کردار عابد جو پاک سپائی ہے۔ ۔وہ ان سارے نامعلوم پاکستانی مجاہدوں کی نمائیندگی کرتا ہے۔ جنہیں نہ شہرت کی آرزو ہے نہ ناموری کی۔ بس ملک کی سلامتی کی خاطر جان ہتھیلی پہ لیے اپنی اپنی کوششوں میں سرکرداں ہیں۔ ۔ان بیچاروں کو تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں وطن کی مٹی میں دفن ہونا بھی نصیب ہوگا یا نہیں۔یا کہیں بے نامی قبر انکا ٹھکانہ ہوگی۔ ۔
عابد خان جو فولادی حوصلے کا مالک ہے۔ ۔اس کو ایک بھارتی لڑکی رما سے محبت ہو ہی جاتی ہے۔ ۔
رما اپنی محبت میں مذہب و سماج کی حدود سے ماورا ہوجاتی ہے۔ ۔اپنی محبت میں کیا سے کیا ہوجاتی ہے۔ ۔رما سے شبنم تک کا سفر بڑا ہی خوبصورت تھا تو ساتھ اذیت ناک بھی۔ عابد خان اور رما کی محبت کا کیا انجام ہوتا ہے
اور عابد خان ملک کے لیے کیا کیا کارنامے سرانجام دیتا ہے یہ جاننے کے لیے ناول پڑھنا پڑھے گا آپ لوگوں کو۔ ۔
منوہر لال نامی ایک کردار وہ منوہر جو اپنے علاقے کے لوگوں میں بے حد مقبول تھا۔ ۔ وہ کون تھا اور کیوں پراسرار زندگی بسر کر رہا تھا۔ ۔یہ سب تو ناول سے پتہ چلے گا أپ لوگوں کو ۔ ۔بس اتنا جان لیجیے کہ منوہر جو بھی تھا اس کہانی کا ایک اہم ترین کردار تھا جو اپنے وطن کی مٹی سے بے پناہ پیار کرتا تھا۔ ۔ ۔
رجنی نامی ایک کردار جو را کے لیے کام کرتی تھی۔ ۔وہ اپنے منہ بھائی کی محبت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کر گئی۔ ۔ ۔
اور یہ بتا دیا کہ انسان چاہے جس مذہب سے بھی ہو لیکن اسے سب سے پہلے ایک ا چھا انسان ہونا چاہیے۔ ۔ ۔
عابد خان کا بوڑھا انسٹرکٹر جسے اپنے شاگرد سےاستاد و شاگرد کے رشتے سے بھی زیادہ انسیت ہوچکی تھی۔ ۔ ۔
غرض اس ناول کا ہر کردار اپنی مثال آپ تھا۔ یہ ناول ہمیں شدت سے احساس دلاتا ہے کہ خدارا آپسی جھگڑوں سے باہر أئیے اور اپنے وطن کی مٹی و آزاد فضاؤں کی اہمیت کو پہچانیے۔ ۔ ۔ یہ نہ ہو کہ یہ آپسی چپکلش ہمیں کوئی مزید برا دن دکھادے۔ ۔ ۔ اللہ ہمیں اس برے دن سے محفوظ رکھے اور وطن کو رہتی دنیا تک قائم و دائم رکھے
سقوط ڈھاکہ کے تناظر میں لکھا گیا ناول ۔
جس میں دکھایا گیا ہے کہ بھارتی جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں اپنے وطن سے مخلص ہیں اور پاک دشمنی ان کی گھٹی میں پڑ چکی ہے۔ دوسری طرف ہمارے پاکستانیوں کو صوبائی و لسانی جھگڑوں سے ہی فرصت نہیں ہے۔ ۔اسی صوبائی و لسانی جھگڑوں کی وجہ سے یہ نوبت آئی کہ مشرقی پاکستان کو اتنی آسانی سے بھارت ہم سے علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوگیا۔۔۔
ناول کا اہم کردار عابد جو پاک سپائی ہے۔ ۔وہ ان سارے نامعلوم پاکستانی مجاہدوں کی نمائیندگی کرتا ہے۔ جنہیں نہ شہرت کی آرزو ہے نہ ناموری کی۔ بس ملک کی سلامتی کی خاطر جان ہتھیلی پہ لیے اپنی اپنی کوششوں میں سرکرداں ہیں۔ ۔ان بیچاروں کو تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں وطن کی مٹی میں دفن ہونا بھی نصیب ہوگا یا نہیں۔یا کہیں بے نامی قبر انکا ٹھکانہ ہوگی۔ ۔
عابد خان جو فولادی حوصلے کا مالک ہے۔ ۔اس کو ایک بھارتی لڑکی رما سے محبت ہو ہی جاتی ہے۔ ۔
رما اپنی محبت میں مذہب و سماج کی حدود سے ماورا ہوجاتی ہے۔ ۔اپنی محبت میں کیا سے کیا ہوجاتی ہے۔ ۔رما سے شبنم تک کا سفر بڑا ہی خوبصورت تھا تو ساتھ اذیت ناک بھی۔ عابد خان اور رما کی محبت کا کیا انجام ہوتا ہے
اور عابد خان ملک کے لیے کیا کیا کارنامے سرانجام دیتا ہے یہ جاننے کے لیے ناول پڑھنا پڑھے گا آپ لوگوں کو۔ ۔
منوہر لال نامی ایک کردار وہ منوہر جو اپنے علاقے کے لوگوں میں بے حد مقبول تھا۔ ۔ وہ کون تھا اور کیوں پراسرار زندگی بسر کر رہا تھا۔ ۔یہ سب تو ناول سے پتہ چلے گا أپ لوگوں کو ۔ ۔بس اتنا جان لیجیے کہ منوہر جو بھی تھا اس کہانی کا ایک اہم ترین کردار تھا جو اپنے وطن کی مٹی سے بے پناہ پیار کرتا تھا۔ ۔ ۔
رجنی نامی ایک کردار جو را کے لیے کام کرتی تھی۔ ۔وہ اپنے منہ بھائی کی محبت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کر گئی۔ ۔ ۔
اور یہ بتا دیا کہ انسان چاہے جس مذہب سے بھی ہو لیکن اسے سب سے پہلے ایک ا چھا انسان ہونا چاہیے۔ ۔ ۔
عابد خان کا بوڑھا انسٹرکٹر جسے اپنے شاگرد سےاستاد و شاگرد کے رشتے سے بھی زیادہ انسیت ہوچکی تھی۔ ۔ ۔
غرض اس ناول کا ہر کردار اپنی مثال آپ تھا۔ یہ ناول ہمیں شدت سے احساس دلاتا ہے کہ خدارا آپسی جھگڑوں سے باہر أئیے اور اپنے وطن کی مٹی و آزاد فضاؤں کی اہمیت کو پہچانیے۔ ۔ ۔ یہ نہ ہو کہ یہ آپسی چپکلش ہمیں کوئی مزید برا دن دکھادے۔ ۔ ۔ اللہ ہمیں اس برے دن سے محفوظ رکھے اور وطن کو رہتی دنیا تک قائم و دائم رکھے